شادی کی تاریخ



پہلے جب کسی نوجوان کا رشتہ خاندان میں کسی جگہ طے ہوتا جاتا تھا اور شادی کی تاریخ بھی مقرر ہو جاتی تھی تو لڑکے لڑکی کے گھر والے زور و شور سے تیاریاں شروع کر دیتے تھے اور شادی کی تاریخ کا بے چینی سے انتظار کرنے لگ جاتے تھے۔ لڑکا بھی دوستوں میں دولھا دولھا سا بنا پھرتا تھا۔ ہر طرف ہلہ گلہ اور ڈھول ڈھمکے کا ماحول۔ مگر سب کی خوشیوں پر اس وقت اوس پڑ جاتی تھی جب دولھا یا دلہن کے خاندان میں کوئی نوے سالہ بوڑھا یا بڑھیا فوت ہو جاتی تھی۔ یہ گویا کہ بیچارے دولھا دلہن اور ان کے گھر والوں کے ارمانوں پر، فوت ہونے والے کا خودکش حملہ ہوتا تھا۔ شادی ملتوی ہو جاتی تھی۔  مگر یہ واردات کسی بدقسمت کے ساتھ دو تین بار بھی ہو جاتی تھی۔ وہ یوں کہ ایک میت ہوئی، شادی رک گئی۔ اب بے چینی سے چالیسویں کا انتظار ہو رہا ہے مگر ان مسکینوں کے ارمانوں پر کوئی دوسرا بزرگ فوت ہو کر پانی پھیر دیتا تھا۔ ایسے نوجوان جب کبھی اپنے دوستوں کے ساتھ علیحدگی میں ملتے تو ان کا خوب مذاق اڑایا جاتا۔ نہ پوچھیں اس دوران ایسے نوجوانوں کے دل پر کیا گزرتی تھی۔
 پھر ایسے نوجوان بھی الرٹ ہو جاتے اور جنت کا بورڈنگ کارڈ تھامے ایسے بزرگوں کی عافیت و درازیء عمر کے لیے دن رات دعائیں مانگا کرتے۔
سنا ہے کہ پاناما کیس کی سماعت کرنے والے جسٹس عظمت سعید علیل ہو گئے ہیں اس لیے اس کیس کی سماعت اگلے پیر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ 
Share on Google Plus

About

0 comments:

Post a Comment