پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ



جب عدالت نے پوچھا تھا کہ کیس ہم چلائیں یا کمیشن بنایا جائے تو پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ ہی اس کیس کو چلائے جب کہ جماعت کے وکیل نے کہا تھا کہ کمیشن بنایا جائے۔
جماعت کے وکیل کی اس بات کو لے کر  پی ٹی آئی کے سپورٹرز نے سوشل میڈیا پر خوب مذاق اڑایا تھا اور یہ الزام بھی لگایا تھا کہ جماعت کے لوگ اندر سے نواز شریف کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔
 اب جب کہ قطری شہزادے کے خط پہ خط آ رہے ہیں اور فلیٹوں کے حوالہ سے نت نئی کہانیاں تخلیق کر کے عدالت میں پیش کی جا رہی ہیں تو مدعیان کے پاس کوئی جواب نہیں سوائے بے بسی کے اظہار کے۔ کیوں کہ ثبوت تو آپ کے پاس ہیں نہیں اور عدالت کے ججوں کی مجبوری ہے کہ انہوں نے وکیلوں کے دلائل اور شہادتوں کی روشنی میں ہی فیصلہ دینا ہے۔ اس سے باہر وہ جا نہیں سکتے۔ جب کہ اس کی جگہ اگر کمیشن بن جاتا تو اس کے پاس وسیع اختیارات ہوتے اور وہ کھل کر کھیلتے۔ حتی کہ منی ٹریل اور پراپرٹیز کی خریداری اور ملکیت کے انتقال کا دستاویزی ثبوت حاصل کرنے کے لیے لندن، دبئی اور قطر تک بھی جا سکتے تھے مگر افسوس کہ اب ایسا کچھ ممکن نہیں۔
Share on Google Plus

About

0 comments:

Post a Comment