صدقہ کی ایک بہترین صورت یہ بھی ہے کہ آپ کسی ایسے شخص کو دیکھیں جو منگتا نہ ہو بلکہ وائٹ کالر ہو، بے کار و بے روزگار نہ ہو بلکہ کام دھندا کرتا ہو اور کچھ نہ کچھ کما رہا ہو، نہ آپ اسے جانتے ہوں، نہ وہ آپ کو جانتا ہو، نہ اسے آپ کے مذہب و مسلک کا علم ہو اور نہ آپ کو اس کے عقیدے کا پتہ ہو، نہ آپ کا اس کے اندر کام ہو، نہ اس کا آپ کے اندر کوئی کام ہو، نہ وہ لوگوں سے مانگتا ہو اور نہ لوگ ہی اس کی طرف متوجہ ہوتے ہوں پھر وہ آپ کو کہیں تنہائی میں، لوگوں سے الگ تھلگ مل جائے اور آپ اپنی استطاعت کے مطابق اپنی جیب سے کچھ نکالیں اور لوگوں کی نگاہوں سے بچتے ہوئے اس سے مصافحہ کریں اور اسی مصافحے کے دوران ایک ہاتھ سے چیز دوسرے ہاتھ منتقل ہو جائے۔ ناموری کی نیت، نہ شکریہ کا لالچ۔ بس فقط انسان دوستی اور اللہ کی محبت اور اس کی رضا۔
ایسے لوگوں کا نقشہ قرآن کچھ یوں کھینچتا ہے:
إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللَّهِ لَا نُرِيدُ مِنكُمْ جَزَاءً وَلَا شُكُورًا
ہم تو تمہیں اللہ کی خوشنودی کے لیے (کھانا) کھلاتے ہیں۔ ہمیں تم سے کوئی معاوضہ یا شکریہ نہیں چاہیے۔
خدا گواہ ہے کہ یہاں کے عربیوں کے میں نے بکثرت اس طرح صدقہ کرتے ہوئے کئی بار دیکھا ہے۔ جب سگنل پر کھڑی لینڈ کروزر کا شیشہ نیچے اترتا ہے پھر اس میں سے ایک ہاتھ باہر نکلتا ہے اور وہاں صفائی پر مامور بلدیہ کے کسی خاک روب کے ہاتھ میں کچھ تھما دیتا ہے۔
جن چیزوں پر اللہ کے رسول صہ نے قسم کھائی ہے، ان میں سے صدقہ بھی ایک ہے۔ آپ نے اللہ کی قسم کھاتے ہوئے فرمایا تھا: کہ صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا۔
ایک بات یاد رکھیں
دنیا کو دکھلانے والا کسی کو دس روپے دیتے وقت بھی دائیں بائیں دیکھ کر تسلی کر لیتا ہے کہ لوگ دیکھ رہے ہیں کہ نہیں اور اللہ کی رضا کی خاطر دینے والا دیکھتا ہے کہ کہیں لوگ دیکھ تو نہیں رہے؟
0 comments:
Post a Comment